کسی کی چاہ بھی دل میں مرے اے نازنیں نکلی
کسی کی چاہ بھی دل میں مرے اے نازنیں نکلی
ترے تیروں نے گھر کی تلاشی لی کہیں نکلی
تری صورت کچھ ایسی کلکِ قدرت سے حسین نکلی
کہ اس کی ہر ادا سے شانِ صورت آفریں نکلی
الٰہی قتل پر میرے وہ اتراتے ہیں کیوں اتنا
بدن سے جان نکلی یا دہن سے آفریں نکلی
دلِ مجنوں سے نکلی آہ یا بجلی کوئی چمکی
کہ محمل سے تڑپ کر لیلیِ محمل نشیں نکلی
شریکِ حالِ عاشق بیکسی میں کون ہوتا ہے
جو نکلی بھی تو کچھ دل سوز آہِ آتشیں نکلی
تنِ ہیجان کو زیرِ خاک کیا دھر دھر کے پیسا ہے
ستم کرنے میں استاد و آسمان کی بھی زمین نکلی
نہ چھوڑا ساتھ ان کا میری تربت پر بھی آنے میں
بڑی پانہ اپنی وضع کی چین جبین نکلی
جنوں اب تک سنا تھا ساتھ چولی اور دامن کا
گریباں کو نکلتے دیکھ کر کیوں آستیں نکلی
غش آیا وصل میں مجھ کو تو بولی نازکی اس کی
کہ لو مجھ سے بھی ان کی ناتوانی نازنیں نکلی
امیرؔ ابھر جود و جوبن ملا دل کا پتا مجکو
یہی دنوں اچکے چور تھے چوری یہیں نکلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.