Sufinama

اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے

امیر مینائی

اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے

    ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے

    آرزو وصل کی اچھی یہ خیال اچھا ہے

    ہائے پورا نہیں ہوتا ہے سوال اچھا ہے

    نزع میں میں ہوں وہ کہتے ہیں کہ خیریت ہے

    پھر برا ہوتا ہے کیسا جو یہ حال اچھا ہے

    تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے

    سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے

    یاد وصل آئی تو دل سے یہ کہا حسرت نے

    اس کو سینے سے لگا رکھ یہ خیال اچھا ہے

    ایک سے ایک حسینوں میں ہے اچھا لیکن

    ہتھے چڑھ جائے جو اپنی وہی مال اچھا ہے

    پھول ہوں کہ نہ ہوں چھاؤں گھنی ہو جس میں

    ہر مسافر کی نظر میں وہ نہال اچھا ہے

    دیکھ لے بلبل و پروانہ کی بیتابی کو

    ہجر اچھا نہ حسینوں کو وصال اچھا ہے

    اچھی حالت پہ کسی کی نہیں روتا کوئی

    آنکھیں کیوں روتی ہیں پھر دل کا جو حال اچھا ہے

    تم زباں سے تو برا کہتے ہو میرے دل کو

    چتونوں کی تو سنو کہتی ہیں مال اچھا ہے

    راتیں اچھی ہیں دن اچھے ہیں مہینے اچھے

    اچھے معشوق سے صحبت ہو تو سال اچھا ہے

    دونوں آئینے ہیں اس میں ہے رقیب اس میں حبیب

    خواب معشوق سے عاشق کا خیال اچھا ہے

    چیز مانگے کی ہو اچھی بھی تو کس مصرف کی

    ہو برا بھی مگر اپنا ہو تو مال اچھا ہے

    چودھویں سال میں ہے نام خدا دختر رز

    پڑھ دے قاضی کہو دو بول یہ سال اچھا ہے

    واعظ اس کی سی ادائیں تو نہیں حوروں میں

    ہم نے تسلیم کیا حسن و جمال اچھا ہے

    آ گیا اس کا تصور تو پکارا یہ شوق

    دل میں جم جائے الٰہی یہ خیال اچھا ہے

    جس کا انجام مصیبت وہ خوشی بھی ہے بری

    جس کا انجام خوشی ہو وہ ملال اچھا ہے

    آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب

    وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے

    وہ ادھر عکس ادھر بیچ میں ہے آئینہ

    بحث یہ چھڑ گئی ہے کس کا جمال اچھا ہے

    دہن زخم میں ہر قطرۂ خوں ہے یاقوت

    تیری تلوار کے بیڑے کا اگال اچھا ہے

    ماہ کامل مہ نو دونوں حسیں ہیں لیکن

    اک ذرا سن جو ہے کم اس سے ہلال اچھا ہے

    ہائے بوٹا سا وہ قدہاے وہ رخ وہ جوبن

    پھول پھل جس کے ہوں اچھے وہ نہال اچھا ہے

    حسرتیں خون کے دریا ہی میں تڑپیں تو بھلی

    مچھلیوں کے لیے موجوں ہی کا جال اچھا ہے

    شوخیاں وصل میں کرتی ہیں جو دل کو مایوس

    شرم دیتی ہے تسلی کہ مآل اچھا ہے

    برق اگر گرمئ رفتار میں اچھی ہے امیرؔ

    گرمیٔ حسن میں وہ برق جمال اچھا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے