کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمائی ہوئی
کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمائی ہوئی
ہاے کیسی اس بھری محفل میں رسوائی ہوئی
ٹھوکریں کھلوائے گی یہ چال اٹھلائی ہوئی
کیا جوانی پھرتی ہے جوبن پہ اترائی ہوئی
آئینہ میں ہر ادا کو دیکھ کر کہتے ہیں وہ
آج دیکھا چاہئے کس کس کی ہے آئی ہوئی
جاں بلب حسرت میں پاتی ہے جو مجھ ناشاد کو
کیا ہنسی پھرتی ہے ان ہونٹوں پہ اترائی ہوئی
کھل گیا جوبن تو عصمت نے حیا سے یوں کہا
ایک انگڑائی میں ہم دونوں کی رسوائی ہوئی
کیفِ مستی میں بھی رہتا ہے یہ جوبن کا لحاظ
ان کو انگڑائی بھی آتی ہے تو شرمائی ہوئی
آنکھ اٹھے پر وہ ہٹے یہ بھی ہے کوئی دیکھنا
آڑ میں گھونگھٹ کے آنکھ اور وہ بھی شرمائی ہوئی
شعر گلدستے میں مجھ افسردہ دل کے کیا امیرؔ
دامنِ گلچیں میں کچھ کلیاں ہیں مرجھائی ہوئی
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 17)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.