Font by Mehr Nastaliq Web

کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمائی ہوئی

امیر مینائی

کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمائی ہوئی

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    کہہ رہی ہے حشر میں وہ آنکھ شرمائی ہوئی

    ہائے کیسی اس بھری محفل میں رسوائی ہوئی

    ٹھوکریں کھلوائے گی یہ چال اٹھلائی ہوئی

    کیا جوانی پھرتی ہے جوبن پہ اترائی ہوئی

    آئینہ میں ہر ادا کو دیکھ کر کہتے ہیں وہ

    آج دیکھا چاہیے کس کس کی ہے آئی ہوئی

    جاں بلب حسرت میں پاتی ہے جو مجھ ناشاد کو

    کیا ہنسی پھرتی ہے ان ہونٹوں پہ اترائی ہوئی

    کھل گیا جوبن تو عصمت نے حیا سے یوں کہا

    ایک انگڑائی میں ہم دونوں کی رسوائی ہوئی

    کیف مستی میں بھی رہتا ہے یہ جوبن کا لحاظ

    ان کو انگڑائی بھی آتی ہے تو شرمائی ہوئی

    آنکھ اٹھے پر وہ ہٹے یہ بھی ہے کوئی دیکھنا

    آڑ میں گھونگھٹ کے آنکھ اور وہ بھی شرمائی ہوئی

    شعر گلدستے میں مجھ افسردہ دل کے کیا امیرؔ

    دامن گلچیں میں کچھ کلیاں ہیں مرجھائی ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 17)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے