اچھلتا کودتا قطرہ تھا مٹی کھنکھناتی تھی
اچھلتا کودتا قطرہ تھا مٹی کھنکھناتی تھی
ہوا تھی رقص میں اور آگ خود تالیاں بجاتی تھی
میری تخلیق جب ہونے لگی تھی دستِ قدرت سے
اناالحق کا ترانہ صوت آ کر گنگناتی تھی
ھوالاول جو چار عنصر سے شئے نکلی وہ کیا شئے تھی
جو اکثر آدم و حوا میں رہ کر گدگداتی تھی
بہکنا بھول جانا فرض تھا آدم و حوا کا
اسی غفلت وہ نادانی پہ قدرت مسکراتی تھی
زیادہ نور کا حد سے گزرنا نار ہو جانا
جب ہی تو سجدہ آدم سے اس کو شرم آتی تھی
حرم خانے میں جب نورانی قطرہ ہو گیا داخل
اسی توحید کے قطرے میں اکثر تلملاتی تھی
میں جب خلوت کدے میں تھا تو ڈنکے ھو کے بجتے تھے
انا من نوراللہ کی ندا کانو میں آتی تھی
ھوالظاہر ھوالباطن ہماری شان ہے رضواںؔ
ھوالاول میں آخر کی تجلی جگمگاتی تھی
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.