Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہیں عشق اس کا تو رنج ہمیں کہ شکیب و قرار ذرا نہ رہا

بہادر شاہ ظفر

نہیں عشق اس کا تو رنج ہمیں کہ شکیب و قرار ذرا نہ رہا

بہادر شاہ ظفر

MORE BYبہادر شاہ ظفر

    نہیں عشق اس کا تو رنج ہمیں کہ شکیب و قرار ذرا نہ رہا

    غم عشق تو اپنا رفیق رہا کوئی اور بلا سے رہا نہ رہا

    ترے خنجر و تیغ کی آب رواں ہوئے جیسے سبیل ستم زدگان

    گیے گتنے ہی قافلہ خشک زباں کوئی تشنہ آب ذرا نہ رہا

    کئی روز میں آج وہ ماہ لقا ہوا سامنے میرے جو جلوہ نما

    مجھے صبر و قرار ذرا نہ رہا اسے پاس حجاب ذرا نہ رہا

    میں نے چاہا تھا اس کو کہ روک رکھوں میری جان بھی جائے تو جانے نہ دوں

    کیے لاکھوں فریب کر دروں افسوں نہ رہا نہ رہا نہ رہا

    لگے یوں تو ہزاروں ہی تیر ستم کہ تڑپتے رہے پڑے خاک میں ہم

    اس کی ناز و کرشمہ کی تیغ دو دم لگی ایسی کہ تسمہ لگا نہ رہا

    نہ تھی حال کی جب ہمیں اپنی خبر رہے دیکھتے اوروں کی عیب و ہنر

    پڑی اپنی خطاؤں پہ جب کہ نظر تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا

    ظفرؔ آدمی اُس کو نہ جانیے گا، گو ہو کیسا ہی صاحب فہم و ذکا

    جسے عیش میں یاد خدا نہ رہے جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے