Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چشمِ کم میں واقفِ نیرنگیٔ فطرت نہیں

برق دہلوی

چشمِ کم میں واقفِ نیرنگیٔ فطرت نہیں

برق دہلوی

MORE BYبرق دہلوی

    چشمِ کم میں واقفِ نیرنگیٔ فطرت نہیں

    ایک جلوے کی فراوانی ہے یہ کثرت نہیں

    روبروئے دیدۂ عبرت ہے انجامِ حباب

    سر اٹھانے کی تہہ چرخ بریں ہمت نہیں

    مجمع اضداد پر ہے انحصارِ کائنات

    صانع قدرت کا کوئی فعل بے حکمت نہیں

    ذرہ ذرہ جلوۂ توحید سے معمور ہے

    کون سا شیشہ ہے جس میں بادۂ وحدت نہیں

    اہلِ دل کو غیب سے ملتی ہے دولت عشق کی

    بوالہوس کے ہاتھ جو آئے یہ وہ دولت نہیں

    میں وفا سے ہاتھ اٹھاؤں وہ جفا سے باز آئیں

    عشق کی وہ خو نہیں یہ حسن کی فطرت نہیں

    قدردانِ جوہرِ انسانیت ہوں برقؔ میں

    میری نظروں میں متاع دہر کی وقعت نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے