چشمِ کم میں واقفِ نیرنگیٔ فطرت نہیں
چشمِ کم میں واقفِ نیرنگیٔ فطرت نہیں
ایک جلوے کی فراوانی ہے یہ کثرت نہیں
روبروئے دیدۂ عبرت ہے انجامِ حباب
سر اٹھانے کی تہہ چرخ بریں ہمت نہیں
مجمع اضداد پر ہے انحصارِ کائنات
صانع قدرت کا کوئی فعل بے حکمت نہیں
ذرہ ذرہ جلوۂ توحید سے معمور ہے
کون سا شیشہ ہے جس میں بادۂ وحدت نہیں
اہلِ دل کو غیب سے ملتی ہے دولت عشق کی
بوالہوس کے ہاتھ جو آئے یہ وہ دولت نہیں
میں وفا سے ہاتھ اٹھاؤں وہ جفا سے باز آئیں
عشق کی وہ خو نہیں یہ حسن کی فطرت نہیں
قدردانِ جوہرِ انسانیت ہوں برقؔ میں
میری نظروں میں متاع دہر کی وقعت نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.