Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یا تو ایسی مہربانی مجھ پہ یا کچھ بھی نہیں

داغ دہلوی

یا تو ایسی مہربانی مجھ پہ یا کچھ بھی نہیں

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    یا تو ایسی مہربانی مجھ پہ یا کچھ بھی نہیں

    ابتدا ہی ابتدا نہی انتہا کچھ بھی نہیں

    دیکھ کر تصویر یوسف کہہ دیا کچھ بھی نہیں

    آپ ہی سب کچھ ہیں گویا دور کچھ بھی نہیں

    پوچھنے والوں نے میرے ناک میں دم کر دیا

    جس نے پوچھا حال میرا کہہ دیا کچھ بھی نہیں

    ان کو خط لکھا ہے سو پہلو بچا کر خوف سے

    ہے عبارت ہی عبارت مدعا کچھ بھی نہیں

    سیکڑوں دین جھڑکیاں مجھ کو ہزاروں گالیاں

    اور پھر کہتے ہو میں نے تو کہا کچھ بھی نہیں

    سن کے حال دل میرا رکھتے ہیں وہ کانوں پہ ہاتھ

    ہائے اس انداز سے گویا سنا کچھ بھی نہیں

    تم اگر بیداد گر ہو تو خدا ہے داد گر

    یہ نہ سمجھو پرسش روز جزا کچھ بھی نہیں

    آگے اس بیگانہ وش کے ہیچ ہے سب کوئی

    آشنا کچھ بھی نہیں نا آشنا کچھ بھی نہیں

    بیخودی ہے وصل میں یا چھائی ہے تیری حیا

    دیکھتا سب کچھ ہوں لیکن سوجھتا کچھ بھی نہیں

    اپنے دم کو آدمی ہر دم غنیمت جان لے

    خاک کا پھر ڈھیر ہے بعد فنا کچھ بھی نہیں

    تو نے قسامِ ازل غیروں کو کیا کیا کچھ دیا

    داغؔ ہے محروم اس کے نام کا کچھ بھی نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے