Font by Mehr Nastaliq Web

ہمارے دم نکلنے میں بھی اک عالم نکلتا ہے

داغ دہلوی

ہمارے دم نکلنے میں بھی اک عالم نکلتا ہے

داغ دہلوی

ہمارے دم نکلنے میں بھی اک عالم نکلتا ہے

کہ وہ مشتاق ہیں دیکھیں تو کیوں کر دم نکلتا ہے

کمی کیا پڑ گئی ہے چاہنے والوں کی اے قاتل

کہ اب تلوار کم کھنچتی ہے خنجر کم نکلتا ہے

نہ تجھ سا آج تک دیکھا نہ تجھ سا حشر تک دیکھیں

ان آنکھوں سے بہت نکلا بہت عالم نکلتا ہے

کوئی کیا چل سکے گا اس خرامِ ناز سے بڑھ کر

قیامت کا تمہاری ٹھوکروں میں دم نکلتا ہے

تم ہی میری مسیحا ہو تم ہی میری تمنا ہو

تم ہی پر جان جاتی ہے تم ہی پر دم نکلتا ہے

گلہ کیسا کہاں کا رنج کیسا جاں بلب ہونا

جب اس نے پیار سے پوچھا تمہارا دم نکلتا ہے

الٰہی خیر کرنا آج کوئی داغؔ کے گھر سے

نہ بے شیوں نکلتا ہے نہ بے ماتم نکلتا ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے