ہمارے دم نکلنے میں بھی اک عالم نکلتا ہے
ہمارے دم نکلنے میں بھی اک عالم نکلتا ہے
کہ وہ مشتاق ہیں دیکھیں تو کیوں کر دم نکلتا ہے
کمی کیا پڑ گئی ہے چاہنے والوں کی اے قاتل
کہ اب تلوار کم کھنچتی ہے خنجر کم نکلتا ہے
نہ تجھ سا آج تک دیکھا نہ تجھ سا حشر تک دیکھیں
ان آنکھوں سے بہت نکلا بہت عالم نکلتا ہے
کوئی کیا چل سکے گا اس خرامِ ناز سے بڑھ کر
قیامت کا تمہاری ٹھوکروں میں دم نکلتا ہے
تم ہی میری مسیحا ہو تم ہی میری تمنا ہو
تم ہی پر جان جاتی ہے تم ہی پر دم نکلتا ہے
گلہ کیسا کہاں کا رنج کیسا جاں بلب ہونا
جب اس نے پیار سے پوچھا تمہارا دم نکلتا ہے
الٰہی خیر کرنا آج کوئی داغؔ کے گھر سے
نہ بے شیوں نکلتا ہے نہ بے ماتم نکلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.