دردِ دل حد سے جو گزرا تو مسیحا نکلا
دردِ دل حد سے جو گزرا تو مسیحا نکلا
میری صورت میں، ترے حسن کا پردہ نکلا
دیکھ کر مجھ کو فرشتوں نے پڑھا کلمۂ حق
جذبۂ عشق کا انجام یہ کیسا نکلا
عشقِ کامل سے مٹی رنگِ دوئی کی حجت
میرے نقشے میں، مرے یار کا نقشہ نکلا
حرم و دیر میں جا کر بھی تسلی نہ ہوئی
ہم جسے جلوہ سمجھتے تھے، وہ پردہ نکلا
جادۂ عشق میں یہ آئی ہے کیسی منزل
وہ تماشائی بنا اور میں تماشا نکلا
مٹ گئی دل سے طلب کعبہ و بت خانے کی
میری منزل جو ترا نقشِ کفِ پا نکلا
سنگِ در آپ کا پانا تو بہت مشکل ہے
آپ کا نقشِ قدم ہی مرا کعبہ نکلا
اے فناؔ اب نہ کنارا ہے، نہ کشتی ہے، نہ موج
میں کہاں غرق ہوا اور کہاں جا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.