ہر گھڑی پیشِ نظر عشق میں کیا کیا نہ رہا
ہر گھڑی پیشِ نظر عشق میں کیا کیا نہ رہا
میرا دل بس تری تصویر کا دیوانہ رہا
یہ ستم مجھ پہ مرے عشق کا اچھا نہ رہا
تجھ کو دیکھا تو مرا دل مرا اپنا نہ رہا
ایسا مدہوش کیا تیری تجلی نے مجھے
طور بھی میرے لیے وجہِ تماشا نہ رہا
یوں ترے نقشِ کفِ پا پہ ادا کی ہے نماز
سر میں کعبہ کے لیے ایک بھی سجدہ نہ رہا
زندگانی! تجھے لے جاؤں میں کس کے در پر؟
دل میں حسرت نہ رہی، سر میں بھی سودا نہ رہا
ابتدا یہ تھی کہ میں اپنا سمجھتا تھا انہیں
انتہا یہ ہے کہ میں آپ بھی اپنا نہ رہا
وہ نہ کعبے میں ملا ہے نہ صنم خانے میں
کیا قیامت ہے کہ وہ شوخ کسی کا نہ رہا
وہ پرایا تھا فناؔ اس کا گلہ کیا کیجے
غم تو یہ ہے کہ میں خود آپ بھی اپنا نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.