جو دھڑکن کی صدا کو نغمۂ منزل نہیں سمجھا
جو دھڑکن کی صدا کو نغمۂ منزل نہیں سمجھا
محبت کرنے والے تو مقامِ دل نہیں سمجھا
اسی کوتاہی نے کروائی اُن کی جستجو مجھ سے
میں ہر محفل کو اپنے یار کی محفل نہیں سمجھا
سمائے جس کی نظروں میں تجسس مٹ گیا اُس کا
اسے در در پھرایا جس کو اِس قابل نہیں سمجھا
یہ کیا انداز ہے کیسا تجاہل عارفانہ ہے
لگا کر زخم دل کو وہ مجھے بسمل نہیں سمجھا
تھا موجِ درد میں پیغامِ وصلِ یار کیا کہیے
وہیں تھا دامنِ ساحل، جہاں ساحل نہیں سمجھا
فناؔ ڈھونڈا جہاں میں اُن کو دل سے بے خبر ہو کر
یہی تو میری منزل تھی جسے منزل نہیں سمجھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.