زلفِ ساقی جو پریشان ہوئی شانے پر
زلفِ ساقی جو پریشان ہوئی شانے پر
چھا گئی کالی گھٹا جھوم کے میخانے پر
چھا گیا رنگِ جنوں عشق کے افسانے پر
ساری دنیا کی نظر ہے ترے دیوانے پر
جلوہ دکھلا کے تو خود چھین لیے ہوش و حواس
بات آئی بھی تو آئی ترے دیوانے پر
اس کی توبہ کو بھلا کون بچائے ساقی
جس کی نظریں ہوں چھلکتے ہوئے پیمانے پر
آسماں لاکھ گراتا رہے بجلی لیکن
آشیاں ہم بھی بنائیں گے بہار آنے پر
مست و بیخود ہی رہوں ہوش نہ آئے مجھ کو
اک نظر ڈال دے ایسی مرے پیمانے پر
اے فناؔ بعد مرے یاد کرے گی دنیا
قدرِ انسان ہوا کرتی ہے مر جانے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.