Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ تیغ قتل جو ہم پر اٹھائے بیٹھے ہیں

غلام نبی ابدالؔ

وہ تیغ قتل جو ہم پر اٹھائے بیٹھے ہیں

غلام نبی ابدالؔ

وہ تیغ قتل جو ہم پر اٹھائے بیٹھے ہیں

ادب سے ہم بھی وہیں سر جھکائے بیٹھے ہیں

وہ مجھے بزم میں کیوں منہ پھرائے بیٹھے ہیں

رقیب کچھ انہیں پٹی پڑھائے بیٹھے ہیں

غریب خانہ میں تشریف لائے بیٹھے صاحب

بجائے فرش ہم آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں

ٹھہرتا کیوں نہیں محرم تمہارے سینہ پر

یہ سر جو حسن پہ جوبن اٹھائے بیٹھے ہیں

خدا کا شکر پسِ مرگ فاتحہ کے لیے

وہ متصل میرے مدفن کے آئے بیٹھے ہیں

نہیں ہے غسل کی حاجت ہی اُن کے لاشوں کہ

شہید تیغ جو خوں میں نہائے بیٹھے ہیں

نگاہِ شوخ ادھر کیا پھری ادھر ابدالؔ

ہم اپنے دل کو ٹھگوں سے بچائے بیٹھے ہیں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے