وہ تیغ قتل جو ہم پر اٹھائے بیٹھے ہیں
وہ تیغ قتل جو ہم پر اٹھائے بیٹھے ہیں
ادب سے ہم بھی وہیں سر جھکائے بیٹھے ہیں
وہ مجھے بزم میں کیوں منہ پھرائے بیٹھے ہیں
رقیب کچھ انہیں پٹی پڑھائے بیٹھے ہیں
غریب خانہ میں تشریف لائے بیٹھے صاحب
بجائے فرش ہم آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں
ٹھہرتا کیوں نہیں محرم تمہارے سینہ پر
یہ سر جو حسن پہ جوبن اٹھائے بیٹھے ہیں
خدا کا شکر پسِ مرگ فاتحہ کے لیے
وہ متصل میرے مدفن کے آئے بیٹھے ہیں
نہیں ہے غسل کی حاجت ہی اُن کے لاشوں کہ
شہید تیغ جو خوں میں نہائے بیٹھے ہیں
نگاہِ شوخ ادھر کیا پھری ادھر ابدالؔ
ہم اپنے دل کو ٹھگوں سے بچائے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.