معلوم نہیں روٹھے ہیں کس آئینہ رو سے
معلوم نہیں روٹھے ہیں کس آئینہ رو سے
پانی جو اترتا نہیں غنچوں کے گلو سے
کیوں کر نہ لپٹ جاؤں صراحی کے گلو سے
بیعت مجھے پھر تازہ ہوئی دست سبو سے
اے حضرتِ خضر، ان کا بھلا روند سکے کون
سبزے جو اگیں آپ کے اس آبِ وضو سے
ناصح، مجھے مت چھیڑ کہ رکھتا نہیں ہرگز
کچھ چاک گریبان سحر کام رفو سے
اب کوئی ہما ہو تو اسے ذبح کریں ہم
تعویذ بہت لکھ چکے ہد ہد کے لہو سے
ہو اک سرمو حیدر صفدر سے جسے بغض
الحق کہ وہ کافر ہے احادیث کی رو سے
مشعل سے کوئی غولِ بیاباں کی جو ڈھونڈے
تو بھی نہ ملیں شیخ جی صاحب سے مٹھو سے
ہے عشق کی وہ راہ کہ اب جس کی بدولت
ہیں بڑھ چلے چیلے کئی اک اپنے گرو سے
کیا غم ہے، اگر خیر نہیں آنکھ لڑاتی
یہ نرگسِ شہلا، تو فقیروں کے کدو سے
دولت سے ترے حسن کی، اے فتنۂ آفاق
تھے دوست مرے جتنے وہ بن بیٹھے عدو سے
اب قافیے باندھ اور ہی انداز کے انشاؔ
ہے تجھ کو گذرنا شعرا کے سر کو سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.