Font by Mehr Nastaliq Web

معلوم نہیں روٹھے ہیں کس آئینہ رو سے

انشا اللہ خان

معلوم نہیں روٹھے ہیں کس آئینہ رو سے

انشا اللہ خان

MORE BYانشا اللہ خان

    معلوم نہیں روٹھے ہیں کس آئینہ رو سے

    پانی جو اترتا نہیں غنچوں کے گلو سے

    کیوں کر نہ لپٹ جاؤں صراحی کے گلو سے

    بیعت مجھے پھر تازہ ہوئی دست سبو سے

    اے حضرت خضر ان کا بھلا روند سکے کون

    سبزے جو اگیں آپ کے اس آب وضو سے

    ناصح مجھے مت چھیڑ کہ رکھتا نہیں ہرگز

    کچھ چاک‌ گریبان سحر کام رفو سے

    اب کوئی ہما ہو تو اسے ذبح کریں ہم

    تعویذ بہت لکھ چکے ہدہد کے لہو سے

    ہو اک سر مو حیدر صفدر سے جسے بغض

    الحق کہ وہ کافر ہے احادیث کی رو سے

    مشعل سے کوئی غول بیاباں کی جو ڈھونڈے

    تو بھی نہ ملیں شیخ جی صاحب سے مٹھو سے

    ہے عشق کی وہ راہ کہ اب جس کی بدولت

    ہیں بڑھ چلے چیلے کئی اک اپنے گرو سے

    کیا غم ہے اگر خیر نہیں آنکھ لڑاتی

    یہ نرگس شہلا تو فقیروں کے کدو سے

    دولت سے ترے حسن کی اے فتنۂ آفاق

    تھے دوست مرے جتنے وہ بن بیٹھے عدو سے

    اب قافیے باندھ اور ہی انداز کے انشاؔ

    ہے تجھ کو گزرنا شعرا کے سر کو سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے