حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
آفریں آفریں، آفریں آفریں
تو بھی دیکھے اگر تو کہے ہم نشیں
آفریں آفریں، آفریں آفریں
ایسا دیکھا نہیں خوبصورت کوئی
جسم جیسے ہے جنتا کی مورت کوئی
جسم نغمہ کوئی، جسم خوشبو کوئی
جسم جیسے مچلتی ہوئی راگنی
جسم جیسے مہکتی ہوئی چاندنی
جسم جیسے کہ سورج کی پہلی کرن
جسم ترشا ہوا دلکش و دل نشیں
صندلیں صندلیں، مرمریں مرمریں
آفریں آفریں، آفریں آفریں
چہرہ ایک پھول کی طرح شاداب ہے
چہرہ اس کا ہے یا کوئی مہتاب ہے
چہرہ جیسے کلی، چہرہ جیسے کنول
چہرہ جیسے تصور بھی تصویر بھی
چہرہ ایک خواب بھی طہرہ تعبیر بھی
چہرہ کوئی الف لیلٰی کی داستاں
چہرہ اک پل یقیں، چہرہ اک پل گماں
چہرہ جیسے کہ چہرہ کہیں بھی نہیں
ماہرو ماہرو، مہ جبیں مہ جبیں
آفریں آفریں، آفریں آفریں
آنکھیں دیکھیں تو میں دیکھتا رہ گیا
جام دونوں اور دونوں ہی دو آتشہ
آنکھیں یا میکدے کے دو باب ہیں
آنکھیں ان کو کہوں یا کہوں خواب ہیں
آنکھیں نیچی ہوئی تو حیا بن گئیں
آنکھیں اونچی ہوئی تو دعا بن گئیں
آنکھیں اٹھ کر جھکی تو دعا بن گئیں
آنکھیںجھک کر اٹھی تو قضا بن گئیں
آنکھیں جن میں ہے آسمان و زمیں
نرگسی نرگسی، سرمئی سرمئی
آفریں آفریں، آفریں آفریں
زلفِ جاناں کی بھی لمبی ہے داستاں
زلف کہ میرے دل پر ہیں پرچھائیاں
زلف جیسے کہ امڈی ہوئی ہو گھٹا
زلف جیسے کہ ہو کوئی کالی بلا
زلف الجھے تو دنیا پریشان ہو
زلف سلجھے تو یہ دید آسان ہو
زلف بکھرے سیاہ رات چھانے لگے
زلف لہرائے تو رات جانے لگے
زلف زنجیر ہے پھر بھی کتنی حسیں
ریشمیں ریشمیں، عنبریں عنبریں
آفریں آفریں، آفریں آفریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.