Sufinama

ہمارے خاکے اڑا اڑا کر وہ اپنا نقشہ جما رہے ہیں

کامل شطاری

ہمارے خاکے اڑا اڑا کر وہ اپنا نقشہ جما رہے ہیں

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    ہمارے خاکے اڑا اڑا کر وہ اپنا نقشہ جما رہے ہیں

    مجال کس کی جو ان سے پوچھے حضور یہ کیا بنا رہے ہیں

    محبت ایسی بری بلا ہے فریبِ نظّارہ کھا رہے ہیں

    ہم ان کے دھوکوں کو جان کر بھی پھر ان کے دھوکے میں آ رہے ہیں

    نئے نئے داغ دے کے دل کو نئے نئے گل کھلا رہے ہیں

    غریب عاشق کا دخل ہی کیا وہ اپنے گھر کو سجا رہے ہیں

    وہ ہم پہ مشقِ ستم سے اپنے ہمارا دل آزما رہے ہیں

    کرم کا مصدر بنے ہوئے ہیں ستم کا مرکز بنا رہے ہیں

    ہمارا کیا حال پوچھتے ہو، تڑپ رہے تلملا رہے ہیں

    نفس نفس سوزِ مستقل ہے مزے محبت کے آ رہے ہیں

    وہی نگاہوں میں بس رہے ہیں وہی تصور پہ چھا رہے ہیں

    کھلی ہوں یا بند میری آنکھیں وہی کھڑے مسکرا رہے ہیں

    نظر اٹھاتے ہیں جس طرف بھی وہی نظر ہم کو آ رہے ہیں

    وجودِ ہر شئے ہے جن کے دم سے انہیں کو ہر شئے میں پا رہے ہیں

    مجسم اک شعر و نغمہ بن کر جو زیرِ لب گنگنا رہے ہیں

    وہی ہیں فکر و نظر کا مرکز انہیں کے ہم گیت گا رہے ہیں

    ہے جس سے میری حیات روشن نہیں نہیں کائنات روشن

    وہی تو ہے شمعِ بزمِ عالم اسی سے ہم لو لگا رہے ہیں

    دیا ہے دم جس کی ہر ادا پر میں جس سے مجبور ہوں وفا پر

    جنابِ واعظ مجھے اسی سے خبر نہیں کیوں ڈرا رہے ہیں

    کسی کی یہ شوخیاں تو دیکھو یہ ہم سے ہمدردیاں تو دیکھو

    یہ جو آگ دل میں دبی ہوئی تھی اسے ہوا دے کے جا رہے ہیں

    یہ کیوں سویرا سا ہو چلا ہے نقاب کس نے الٹ دیا ہے

    یہ چاند کیوں پڑ گیا ہے پھیکا ستارے کیوں جھلملا رہے ہیں

    خبر نہیں کس نے فتح پائی شکست حصے میں کس کے آئی

    ہماری دنیائے دل بدل کر وہ جانے کیوں مسکرا رہے ہیں

    وہی تو مقصودِ دل ہیں کاملؔ وہی تو ہیں زندگی کا حاصل

    وہ میری دنیائے آرزو میں شریک ہر مدعا رہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 144)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے