لا مکاں میں گھر بنایا یار نے
لا مکاں میں گھر بنایا یار نے
ہم کو یاں در در پھرایا یار نے
مر گئے جب ہم تو وہ ظاہر ہوا
دیکھیے کب منہ دکھایا یار نے
بر سر بام آکے خود جلوہ کیا
سب کو حیرت میں پھنسایا یار نے
صار عالم ہو گیا زیر حجاب
رخ سے جب پردہ اٹھایا یار نے
آپ دیکھا اس نے اپنے آپ کو
ہم کو آئینہ بنایا یار نے
میں تو اوس کو ڈھونڈھتا ہی رہ گیا
دل میں میرے گھر بنایا یار نے
ایک سر مو بھی نہ بگڑیں گے کبھی
ہم کو کچھ ایسا بنایا یار نے
میرے چلنے کی خبر مجھ کو نہ کی
ایسا در پردہ چلایا یار نے
سارا عالم ہو گیا نقش بر آب
اپنا جب نقشہ جمایا یار نے
ہو گیا دامن جھٹک کر آپ الگ
خاک میں ہم کو ملایا یار نے
جب تلک ہم تھے مگر نہ پایہ یار کو
پھر تو ہم کو بھی نہ پایہ یار نے
کفر و دیں نظروں سے دونوں گر گئے
ایسا نظروں پرقطرہ چڑھایا یار نے
کر دیا سفلی کو علویؔ بات میں
مجھ کو وہ نکتہ بتایا یار نے
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 333)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.