Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

منہ سے نکلا تھا کہ ترک مدعا ہوتا نہیں

مست کلکتوی

منہ سے نکلا تھا کہ ترک مدعا ہوتا نہیں

مست کلکتوی

MORE BYمست کلکتوی

    منہ سے نکلا تھا کہ ترک مدعا ہوتا نہیں

    کھینچ کر خنجر وہ بولے کیا کہا ہوتا نہیں

    معنی لفظ انا الحق سہی لیکن فضول

    بندہ بندہ ہے کبھی بندہ خدا ہوتا نہیں

    ٹھان کر آیا تھا دل میں شکوۂ فرقت مگر

    اس بھری محفل میں مجھ سے اب گلہ ہوتا نہیں

    جلنے والے خود جلے جاتی ہیں اپنی آگ میں

    جی نہ چاہے تم سے ظلمِ ناروا ہوتا نہیں

    او کٹیلی آنکھوں والی پھینک خنجر ہاتھ سے

    کیا ان آنکھوں سے ترا مطلب ادا ہوتا نہیں

    عشق میں ہوتا ہے وحشت بھی خوشی بھی رنج بھی

    دل ہے پہلو میں سلامت پھر تو کیا ہوتا نہیں

    منزل مقصود بھی عاشق سے کرتی ہی گریز

    مستؔ جب تک عشق میں فضلِ خدا ہوتا نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے