منہ سے نکلا تھا کہ ترک مدعا ہوتا نہیں
منہ سے نکلا تھا کہ ترک مدعا ہوتا نہیں
کھینچ کر خنجر وہ بولے کیا کہا ہوتا نہیں
معنی لفظ انا الحق سہی لیکن فضول
بندہ بندہ ہے کبھی بندہ خدا ہوتا نہیں
ٹھان کر آیا تھا دل میں شکوۂ فرقت مگر
اس بھری محفل میں مجھ سے اب گلہ ہوتا نہیں
جلنے والے خود جلے جاتی ہیں اپنی آگ میں
جی نہ چاہے تم سے ظلمِ ناروا ہوتا نہیں
او کٹیلی آنکھوں والی پھینک خنجر ہاتھ سے
کیا ان آنکھوں سے ترا مطلب ادا ہوتا نہیں
عشق میں ہوتا ہے وحشت بھی خوشی بھی رنج بھی
دل ہے پہلو میں سلامت پھر تو کیا ہوتا نہیں
منزل مقصود بھی عاشق سے کرتی ہی گریز
مستؔ جب تک عشق میں فضلِ خدا ہوتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.