ایسی سکھی چاتر ملی موہے پی کے دوارے بٹھا دیتی
ایسی سکھی چاتر ملی موہے پی کے دوارے بٹھا دیتی
میں تو راہ مدینہ بھی دیکھی نہیں موری بیاں پکڑ کے بتا دیتی
مورے من میں ہے اب تو جو گینا بنوں اور ملکے بھبوت مدینہ چلوں
سکھی ہند کی نگری میں کاہے رہوں نہیں بیت تو چین ذرا دیتی
پیا سات سمندر پار پسو مورے پک میں نہ چلنے کا زور رہا
نہیں جاتی مدینہ بھی کوئی ہوا موہے ملک عرب میں اڑا دیتی
موری میکے میں عرم تو سکھ سے کٹی چلی پی کی نگریا تو سوچ پڑی
کوئی گوئیاں بھی ساتھ نہ آئی مورے موہے ریت دہانکی بتا دیتی
میں تو سونی سجریا پہ ترپت ہوں پیا دیس عرب میں براجت ہیں
کبھی دیتے جو سپنہ میں درس دکھاوہیں چرنوں میں سیس نوا دیتی
وا کے دوارے پہ جاتی ہیں سکھیاں سبھی موری ارج کسی نے نہ اتنی کہی
کبھی اپنی جوگنیا کو لیتے بلا وہ بھی روضہ پہ جان گنوا دیتی
میں تو روت روت بونری بھئی پیا ڈھونڈت ہوں ملتا ہی نہیں
موری موت بھی آتی نہیں ہے سکھی موہے ہجر کے غم سے چھڑا دیتی
توری پیت کی ریت نہ سمجھی تھی میں مجھے کردوانی رلاؤ گے یوں
جو میں جانوں کو درس نہ دو گے پیا تو میں جوگ کو آگ لگا دیتی
توری پیت کی دکھیا تو میں ہی نہیں پڑا روتا ہے ہجر میں وہ بھی یہیں
مجھے در پہ بلاتے جو شاہ عرب ممتازؔ کا دکھڑا سنا دیتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.