Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بہارِ جاں فزا تم ہو نسیمِ داستاں تم ہو

مصطفیٰ رضا خان

بہارِ جاں فزا تم ہو نسیمِ داستاں تم ہو

مصطفیٰ رضا خان

MORE BYمصطفیٰ رضا خان

    بہارِ جاں فزا تم ہو نسیمِ داستاں تم ہو

    بہارِ باغِ رضواں تم سے ہے زیب جناں تم ہو

    حبیبِ رب رحمٰن تم مکینِ لامکاں تم ہو

    سرِ ہر دوجہاں تم ہو شہِ شاہنشہاں تم ہو

    حقیقت آپ کی مستور ہے یوں تو نہاں تم ہو

    نمایاں ذرے ذرے سے ہیں جلوے یوں عیاں تم ہو

    حقیقت سے تمہاری جز خدا اور کون واقف ہے

    کہے تو کیا کہے کوئی چنیں تم ہو چناں تم ہو

    خدا کی سلطنت کا دو جہاں میں کون دولہا ہے

    تم ہی تم ہو تم ہی تم ہو یہاں تم ہو وہاں تم ہو

    تمہارا نور ہی ساری ہے ان ساری بہاروں میں

    بہاروں میں نہاں تم ہو بہاروں میں نہاں تم ہو

    زمین و آسماں کی سب بہاریں آپ کا صدقہ

    بہارِ بے خزاں تم ہو بہارِ جاوداں تم ہو

    تمہارے حسن و رنگ و بو کی گل بوٹے حکایت ہیں

    بہارِ گلستاں تم ہو بہارِ بوستاں تم ہو

    تمہاری تابش رخ ہی سے روشن ذرہ ذرہ ہے

    مہ و خورشید و انجم برق میں جلوہ کناں تم ہو

    نظر عارف کو ہر عالم میں آیا آپ کا عالم

    نہ ہوتے تم تو کیا ہوتا بہار ہر جہاں تم ہو

    تمہارے جلوۂ رنگیں ہی کی ساری بہاریں ہیں

    بہاروں سے عیاں تم ہو بہاروں میں نہاں تم ہو

    مجسم رحمت حق ہو کہ اپنا غم نہ اندیشہ

    مگر ہم سے سیہ کاروں کی خاطر یوں رواں تم ہو

    کجا ہم خاک افتادہ کجا تم اے شہِ بالا

    اگر مثل زمیں ہم ہیں تو مثل آسماں تم ہو

    یہ کیا میں نے کہا مثل سما تم ہو معاذاللہ

    منزہ مثل سے برتر زہر و ہم و گماں تم ہو

    میں بھولا آپ کی رفعت سے نسبت ہی ہمیں کیا ہے

    وہ کہنے بھر کی نسبت تھی کہاں ہم ہیں کہاں تم ہو

    چہ نسبت خاک را با عالم پاکت کہ اے مولیٰ

    گدائے بے نوا ہم ہیں شہِ عرش آستاں تم ہو

    میں بیکس ہوں میں بے بس ہوں مگر کس کا تمہارا ہوں

    تہ دامن مجھے لے لو پناہ بے کساں تم ہو

    حقیقت میں نہ بیکس ہوں نہ بے بس ہوں نہ نا طاقت

    میں صدقے جاؤں مجھ کمزور کے تاب و تواں تم ہو

    ہمیں امید ہے، روزِ قیامت ان کی رحمت سے

    کہ فرمائیں ادھر آؤ نہ مایوس! از جناں تم ہو

    ستم کارو چلے آؤ چلے آؤ چلے آؤ

    ہمارے ہو ہمارے ہو اگر ہو از بداں تم ہو

    تمہارے ہوتے ساتے درد دکھ کس سے کہوں پیارے

    شفیعِ عاصیاں تم ہو وکیلِ مجرماں تم ہو

    مسیحِ پاک کے قرباں گر جان دل و ایماں

    ہمارے درد کے درماں طبیب انس و جاں تم ہو

    رکھائے لاکھ آنکھیں مہر محشر کچھ نہیں پروا

    خدا رکھے تمہیں تم ہو مرے امن و اماں تم ہو

    ریاضت کے یہی دن ہیں بڑھاپے میں کہاں ہمت

    جو کچھ کرنا ہو اب کرلو ابھی نوری جواں تم ہو

    فقط نسبت کا جیسے ہوں حقیقی نور ہو جاؤں

    مجھے جو دیکھے کہہ اٹھے میاں نوری میاں تم ہو

    ثنا منظور ہے ان کی نہیں یہ مدعا نوریؔ

    سخن سنج و سخنور ہو سخن کے نکتہ داں تم ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Samaan-e-Bakhshish (Pg. 105)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے