مجھے بھی یا رب قبول کرنا
میں خاک پائے محمدی ہوں
امام عالم کا مقتدی ہوں
مجھے فنا فی الرسول کرنا
مجھے بھی یا رب قبول کرنا
وہ سبز گنبذ میں رہنے والا
مسکانِ بے حد میں رہنے والا
حصار کونین ذات جس کی
میں اس محمد میں رہنے والا
پناہ دے اس کی بے پناہی
مجھے قیامت میں بھی الٰہی
اسی کے ہاتھوں وصول کرنا
مجھے بھی یا رب قبو ل کرنا
بنا تصور، نظر سے گزرے
بغیر آہٹ کے، دل میں اترے
میں اس کے دریا میں ڈوب جاؤں
تو مجھ کو گہرائی لے کے ابھرے
دیا محبت کو طول جس نے
کھلائے ہیں مجھ میں پھول جس نے
اسی کے رستے کی دھول کرنا
مجھے بھی یا رب قبول کرنا
لگائے زلفوں میں چاند ڈیرے
سیاہ کملی تلے سویرے
چمکنے والی ہر ایک شے سے
زیادہ روشن حضور میرے
حضور پر ہے نگاہ میری
بہشت کو جائے راہ میری
کرم کا مجھ پر نزول کرنا
مجھے بھی یا رب قبول کرنا
مرا ہر اک سانس اُس کا قاری
وہ کشتِ جاں کی ہے فصل ساری
وہ نورِ پیکر رقم ہے دل پر
لہو میں گرداں لبوں پہ جاری
مجھے بھی پیارا ہے زندگی سے
میں مر نہ جاؤں کہیں خوشی سے
بغیر غم کے ملول کرنا
مجھے بھی یا رب قبول کرنا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 236)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.