نہ ہوئی پھر کسی عاشق پہ جفا میرے بعد
نہ ہوئی پھر کسی عاشق پہ جفا میرے بعد
بن گئے دست ستم دست دعا میرے بعد
خانۂ دہر میں وہ احسن تقویم ہوں میں
میری صورت کا بھی نقشہ نا کھنچا میرے بعد
جب تلک میری خودی باقی رہی سب کچھ تھا
رہ گیا پھر تو فقط نام خدا میرے بعد
آپ نایاب ہو مجھ کو بھی غنیمت سمجھو
دیکھو پچھتاؤ گے اے ماہ لقا میرے بعد
ہم وہی تھے جو ہوا کرتے تھے پامال و خرام
نہ جما خاک پہ نقش کف پا میرے بعد
مجھ سے اول نہ تھا کچھ دہر میں جز ذات خدا
غیر حق دیکھا تو پھر کچھ نہ رہا میرے بعد
اے صنم بندہ کے دم سے ہے خدائی تیری
تجھ کو بھی کوئی کہے گا نہ خدا میرے بعد
دام زیست میں کرتا رہا دل میں پنہاں
کھل گیا پھر نہ مرا بھید چھپا میرے بعد
میرے ہی ساتھ میری نسل بھی دنیا سے اٹھی
للہ الحمد نسب بھی نہ چلا میرے بعد
جیتے جی مجھ پہ نہ ظاہر یہ ہوا میں کیا ہوں
کیا ہوا کہیے جو عقدہ یہ کھلا میرے بعد
علویؔ آزادی و گمنامی اسے کہتے ہیں
کہ مرا نام و نشاں کچھ نہ رہا میرے بعد
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 309)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.