بحرِ ہستی میں حمیت صحبتِ احباب
بحرِ ہستی میں حمیت صحبتِ احباب
یوں ہے جیسے بروئے آب حباب
بادۂ ناب کیا ہے خون جگر
زردئ رنگ ہے شب مہتاب
جس کو رقص و سرود کہتے ہیں
وہ بھی ہے اک ہوائے خانہ خراب
عمر کہتے ہیں جس کو وہ کیا ہے
مثل تحریر، موج نقش، بر آب
جسم کیا روح کی ہے جولا نگاہ
روح کیا اک سوار پا بہ رکاب
حسن اور عشق کیا ہیں یہ بھی ہیں
خطفۂ برق و قطرۂ سیماب
زندگانی و مرگ بھی کیا ہیں
ایک مثل خیال و دیگر خواب
فرصت عمر قطرۂ شبنم
وصل محبوب گوہر نایاب
کیوں نہ عشرت، دو چند ہو جو ہے
یار مہ چہرہ اور شب مہتاب
سب کتابوں کے کھل گئے معنی
جب سے دیکھی نظیرؔ دل کی کتاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.