بھیج کر ہزاروں کو کام کچھ نہ بر آیا
بھیج کر ہزاروں کو کام کچھ نہ بر آیا
نام لے کے احمد کا یار خود اتر آیا
پوچھتے ہو کیا ان کو یار کا بہانہ تھا
یار تھا وہ یاروں میں تم کو کیا نظر آیا
سر پٹک کے روتے ہیں آج تک مدینہ میں
ہم کو یہ نہیں معلوم کون تھا کدھر آیا
ایک شب گیے تھے وہ سیر کرکے آنے کو
کاملو ذرا سمجھو کیا وہاں نظر آیا
آج تک بھی ہے موجود دیکھو سرّ آدم میں
نور بن کے وحدت سے نکتۂ نظر آیا
پیرؔ کے تصور میں ان کا ہی نظارہ ہے
ہر مکاں میں ان کا ہی لامکاں نظر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.