Font by Mehr Nastaliq Web

بھیج کر ہزاروں کو کام کچھ نہ بر آیا

پیر حیدرآبادی

بھیج کر ہزاروں کو کام کچھ نہ بر آیا

پیر حیدرآبادی

MORE BYپیر حیدرآبادی

    بھیج کر ہزاروں کو کام کچھ نہ بر آیا

    نام لے کے احمد کا یار خود اتر آیا

    پوچھتے ہو کیا ان کو یار کا بہانہ تھا

    یار تھا وہ یاروں میں تم کو کیا نظر آیا

    سر پٹک کے روتے ہیں آج تک مدینہ میں

    ہم کو یہ نہیں معلوم کون تھا کدھر آیا

    ایک شب گیے تھے وہ سیر کرکے آنے کو

    کاملو ذرا سمجھو کیا وہاں نظر آیا

    آج تک بھی ہے موجود دیکھو سرّ آدم میں

    نور بن کے وحدت سے نکتۂ نظر آیا

    پیرؔ کے تصور میں ان کا ہی نظارہ ہے

    ہر مکاں میں ان کا ہی لامکاں نظر آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے