سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے
دلچسپ معلومات
غزل کا مطلع صابری برادران نے اپنی قوالی میں استعمال کیا ہے۔
سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے
اک روز تمہیں مانگ کے دیکھیں گے خدا سے
جب کچھ نہ ملا ہاتھ دعاؤں کو اٹھا کر
پھر ہاتھ اٹھانے ہی پڑے ہم کو دعا سے
دنیا بھی ملی ہے غم دنیا بھی ملا ہے
وہ کیوں نہیں ملتا جسے مانگا تھا خدا سے
تم سامنے بیٹھے ہو تو ہے کیف کی بارش
وہ دن بھی تھے جب آگ برستی تھی گھٹا سے
اے دل تو انہیں دیکھ کے کچھ ایسے تڑپنا
آ جائے ہنسی ان کو جو بیٹھے ہیں خفا سے
آئینے میں وہ اپنی ادا دیکھ رہے ہیں
مر جائے کہ جی جائے کوئی ان کی بلا سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.