کیوں نہ مایوس مرا ذوق فراواں ہو جائے
کیوں نہ مایوس مرا ذوق فراواں ہو جائے
آدمی کی ہے یہ معراج کہ انساں ہو جائے
عالم قدس یہی عالم امکاں ہو جائے
کاش انسان کو انسان کا عرفاں ہو جائے
عیش دنیا کی طرف اس کی نظر کیوں اٹھے
ایک آنسو ہی جسے دولت داماں ہو جائے
سادگی حسن کی ممکن ہے پریشاں نہ کرے
عشق کی شان یہی ہے کہ پریشاں ہو جائے
میں بلاؤں تو ہو تنگ اس پہ بساط کونین
اور خود چاہے تو محفوظ رگ جاں ہو جائے
دل کا انجام بہر حال فنا ہے سیمابؔ
ہے جو بجھنے میں تکلف تو فروزاں ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.