کیسا ہی کوئی ہو، نہیں کہتے پرے پرے
کیسا ہی کوئی ہو، نہیں کہتے پرے پرے
کھوٹے ہوں کس کے، اُن کے اگر ہوں کھرے کھرے
ڈوبے وہی جو اپنے پیا سے بچھڑ گیے
جو اپنے پی کے سنگ رہے وہ ترے ترے
جب سے ہوا نصیب طوافِ درِ حضور
رہتی ہے مجھ سے گردشِ دوراں پرے پرے
جب سے نگاہ میں ہرے گنبد کا ہے جمال
رہتے ہیں ڈال نخلِ طلب کے ہرے ہرے
یہ کوچۂ حبیب ہے صحنِ حرم نہیں
یہ سر کی جا ہے پاؤں نہ رکھنا ارے ارے
ہم چیز کیا ہیں آپ خریدار ہے خدا
بازارِ مصطفیٰ کے ہیں سودے کھرے کھرے
جو نور اور حیات کے منکر ہیں دیکھ لو
آنکھیں بجھی بجھی سی ہیں چہرے مرے مرے
ساجدؔ جو منکرینِ مقامِ رسول ہیں
دو بول تو بھی ان کو سنا دے کھرے کھرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.