ہم پی کے جو جامِ مئے ساقی بدمست چلے میخانے سے
ہم پی کے جو جامِ مئے ساقی بدمست چلے میخانے سے
اپنے سے تو ہم نے کچھ نہ کہا ہر بات کہی بیگانے سے
تو آ کے حرم سے اے زاہد اب سوئے بتاں کیوں جاتا ہے
ہم سمت حرم اب جاتے ہیں جب آ بھی چکے بت خانے سے
ہے آنکھ ہی تیری میخانہ ہے تیری نظر ہی پیمانہ
ہم کو جو پلاتا ہے ساقی للہ اسی پیمانے سے
مدت میں بہاریں آئی ہیں عشرت کی گھٹائیں چھائی ہیں
آئے ہو تو اب کچھ نہ ٹھہرو جاؤ نہ مرے کاشانے سے
یہ اہلِ خرد کیا سمجھیں گے یہ اہل نظر کیا جانیں گے
اے رازؔ ہمارا راز ہے کیا پوچھو یہ کسی دیوانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.