Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہم پی کے جو جامِ مئے ساقی بدمست چلے میخانے سے

شاہ تقی راز بریلوی

ہم پی کے جو جامِ مئے ساقی بدمست چلے میخانے سے

شاہ تقی راز بریلوی

ہم پی کے جو جامِ مئے ساقی بدمست چلے میخانے سے

اپنے سے تو ہم نے کچھ نہ کہا ہر بات کہی بیگانے سے

تو آ کے حرم سے اے زاہد اب سوئے بتاں کیوں جاتا ہے

ہم سمت حرم اب جاتے ہیں جب آ بھی چکے بت خانے سے

ہے آنکھ ہی تیری میخانہ ہے تیری نظر ہی پیمانہ

ہم کو جو پلاتا ہے ساقی للہ اسی پیمانے سے

مدت میں بہاریں آئی ہیں عشرت کی گھٹائیں چھائی ہیں

آئے ہو تو اب کچھ نہ ٹھہرو جاؤ نہ مرے کاشانے سے

یہ اہلِ خرد کیا سمجھیں گے یہ اہل نظر کیا جانیں گے

اے رازؔ ہمارا راز ہے کیا پوچھو یہ کسی دیوانے سے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے