Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فراق جاناں میں ہم نے ساقی لہو پیا ہے، شراب کر کے

طاہر مرادآبادی

فراق جاناں میں ہم نے ساقی لہو پیا ہے، شراب کر کے

طاہر مرادآبادی

MORE BYطاہر مرادآبادی

    فراق جاناں میں ہم نے ساقی لہو پیا ہے، شراب کر کے

    تپ الم نے جگر جو بھونا تو ہم نے کھایا، کباب کر کے

    مرے جنازے پہ میرا قاتل نماز پڑھ کر یہ کہہ رہا ہے

    لے اب تو سر سے عذاب اترا چلا ہوں کارِ ثواب کر کے

    یہ کیا بڑھاپے میں جوش اٹھا تمام دنیا ہنسے گی واعظ

    کہیں گے سب دور کالا منہ ہو تو کیا کرے گا خضاب کر کے

    نہ پھول بلبل خوشی سے ہرگز جو گل کہ پھولا نہیں سمایا

    گیا وہ عطار کی دکان پر پھر اس نے کھینچا گلاب کر کے

    ادھر تو منہ سے سوال نکلا، ادھر ستم گر نے بات کاٹی

    ذلیل ہونا پڑا ہے کیسا صنم کو حاضر جواب کر کے

    ہوئے سب عاشقی میں رسوا مجھی پہ کیا منحصر ہے صاحب

    تو یوں بھی در در نہیں پھراتے کسی کو خانہ خراب کر کے

    فقیر مسکین گدا بھکاری کہاں تھے ایسے نصیب میرے

    رہے مقدر پکارتے ہیں وہ مجھ کو عالی جناب کر کے

    وفائیں طاہرؔ کی ہیں زیادہ جفائیں ہیں یا تمہاری افزوں

    بتوں تم ہی پر یہ فیصلہ ہے تم ہی بتا دو حساب کر کے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے