Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خط دیجیو چھپا کے ملے وہ اگر کہیں

نا معلوم

خط دیجیو چھپا کے ملے وہ اگر کہیں

نا معلوم

دلچسپ معلومات

جئے پور کی گائیکہ پیاری جان نے اس غزل پر اپنی آواز دی ہے جس کی خبر ’’ارمانِ وصل‘‘ نامی گلدستہ سے ملتی ہے۔

خط دیجیو چھپا کے ملے وہ اگر کہیں

لینا نہ میرے نام کو اے نامہ بر کہیں

تیری گلی میں خاک بھی چھانی کہ دل ملے

ایسا ہی گم ہوا کہ نہ آیا نظر کہیں

رونا جہاں تلک تھا مری جاں میں رو چکا

مطلق نہیں ہے چشم میں نم کا اثر کہیں

یاور اگر تجھے نہیں آتا تو دیکھ لے

آنسو ڈھلک گئے کہیں لختِ جگر کہیں

ایذا فغاں کے حق میں کہاں تک روا نہیں

ظالم یہ کیا ستم ہے خدا سے بھی ڈر نہیں

مأخذ :
  • کتاب : Arman-e-Wasl (Pg. 2)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے