ترے قریب ہوئے جب سے اشک بار ہوئے
ترے قریب ہوئے جب سے اشک بار ہوئے
ہزار بار کہاں صد ہزار بار ہوئے
تمہاری بزم میں تارے بھی پر سکوں تھے مگر
یہ اور بات کہ ہم دور بے قرار ہوئے
بقا فنا کی فنا ہی بقا کی راہ بنی
خزاں سے گزرے تو ہم باد نو بہار ہوئے
ملا نہ ہم کو اگر سنگ آستاں کا نشاں
برنگ موج اٹھے راہ کا غبار ہوئے
ہوا تھا حسن ہی خود مائل کرم واصفؔ
وہ اپنی ذات میں مخفی تھے آشکار ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.