Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پیامِ زیرِ لب ایسا کہ کچھ سنا نہ گیا

یگانہ لکھنوی

پیامِ زیرِ لب ایسا کہ کچھ سنا نہ گیا

یگانہ لکھنوی

MORE BYیگانہ لکھنوی

    پیامِ زیرِ لب ایسا کہ کچھ سنا نہ گیا

    اشارہ پاتے ہی انگڑائی لی، رہا نہ گیا

    ہنسی میں وعدۂ فردا کو ٹالنے والو

    لو دیکھ لو، وہی ”کل“ ”آج” بن کے آ نہ گیا؟

    خراب پھرتا ہے دیوانہ کیوں بگولا سا؟

    زمیں میں صورتِ آبِ رواں سما نہ گیا؟

    پکارتا رہا کس کس کو ڈوبنے والا

    خدا تھے اتنے مگر کوئی آڑے آ نہ گیا؟

    سمجھتے کیا تھے ؟ مگر سنتے تھے ترانۂ درد

    سمجھ میں آنے لگا جب تو پھر سنا نہ گیا !

    کروں تو کس سے کروں، درد، نارسا کار گلہ

    کہ مجھ کو لے کے دلِ دوست میں سما نہ گیا !

    کہاں کا خندۂ بیجا کہاں کی زندہ دلی

    کسی پہ ہنس لیے اتنا کہ پھر ہنسا نہ گیا !

    بتوں کو دیکھ کے سب نے خدا کو پہنچانا

    خدا کے گھر تو کوئی بندۂ خدا نہ گیا !

    کرشن کا ہوں پجاری، علی‏ کا بندہ ہوں

    یگانہ شانِ خدا دیکھ کر رہا نہ گیا

    مأخذ :
    • کتاب : Nairang-e-Khayaal (Pg. 171)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے