یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
خالد محمود نقشبندی
MORE BYخالد محمود نقشبندی
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمہیں سے مانگیں گے تم ہی دو گے تمہارے در سے ہی لو لگی ہے
تجلیوں کے کفیل تم ہو مراد قلب خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو یہ سب تمہاری ہی روشنی ہے
تمہیں ہو روح روان ہستی سکوں نظر کا دلوں کی مستی
ہے دو جہاں کی بہار تم سے تمہیں سے پھولوں میں تازگی ہے
شعور و فکر و نظر کے دعوے حد تعین سے بڑھ نہ پائے
نہ چھو سکے ان بلندیوں کو جہاں مقام محمدی ہے
نظر نظر رحمت سراپا ادا ادا غیرت مسیحا
ضمیر مردہ بھی جی اٹھے ہیں جدھر تمہاری نظر اٹھی ہے
عمل کی میرے اساس کیا ہے بجز ندامت کے پاس کیا ہے
رہے سلامت تمہاری نسبت مرا تو اک آسرا یہی ہے
عطا کیا مجھ کو درد الفت کہاں تھی یہ پر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضورؐ کی بندہ پروری ہے
انہی کے در سے خدا ملا ہے انہیں سے اس کا پتہ چلا ہے
وہ آئینہ جو خدا نما ہے جمال حسن حضور ہی ہے
بشیر کہیے نظیر کہئے انہیں سراج منیر کہئے
جو سربسر ہے کلام ربی وہ میرے آقا کی زندگی ہے
ہم اپنے اعمال جانتے ہیں ہم اپنی نسبت سے کچھ نہیں ہیں
تمہارے در کی عظیم نسبت متاع عظمت بنی ہوئی ہے
یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت
نبی کا عرفان بندگی ہے نبی کا عرفان زندگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.