عرض اتنی سی ہے مختصر مصطفیٰ
عرض اتنی سی ہے مختصر مصطفیٰ
’’ڈال دیجے کرم کی نظر مصطفیٰ‘‘
دل میں جب سے ہوئے جلوہ گر مصطفیٰ
جگمگانے لگا میرا گھر مصطفیٰ
ناز جتنا کرے کم ہے تقدیر پر
کہہ دیں جس کو بھی اپنا اگر مصطفیٰ
اڑ کے آؤں گا میں سبز گنبد تلک
ہوں عطا مجھ کو بھی بال و پر مصطفیٰ
پل میں حق سے ملے اور آبھی گیے
طے ہوا کس سے ایسا سفر مصطفیٰ
جس طرف دیکھوں میں آپ آئیں نظر
دیجیے مجھ کو ایسی نظر مصطفیٰ
کفر و ظلمت کے چہروں کا رنگ اڑ گیا
آپ جب ہو گیے جلوہ جگر مصطفیٰ
روشنی لینے کو آج بھی روز و شب
صدقے ہوتے ہیں شمس و قمر مصطفیٰ
من رأنی سے ایمان محکم ہوا
حق کو دیکھا تمہیں دیکھ کر مصطفیٰ
زلف بکھری تو عالم میں شب ہو گئی
عکسِ عارض ہے نورِ سحر مصطفیٰ
واصلِ حق بھی ہیں شامِل خلق بھی
سب میں ہیں آپ المختصر مصطفیٰ
عرش پر آپ ہیں ذات کا آئینہ
فرش پر آپ مثل بشر مصطفیٰ
ہوش ایسا عطا کیجیے بے ہوشؔ کو
نعت پڑھتا رہے عمر بھر مصطفیٰ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.