گھٹائیں چھا گئیں دنیا پہ رحمت جوش میں آئی
گھٹائیں چھا گئیں دنیا پہ رحمت جوش میں آئی
کسی کی زلفِ مشکیں دوشِ سیمیں پر جو لہرائی
کہاں تک صبر کب تک ضبط کس حد تک شکیبائی
حسینوں کو جھکا لےگا ترا انداز رعنائی
زمانہ کہتا ہے مجھ کو یہ سودائی ہے سودائی
مرا عالم یہ کیا جانے مجھے بھائی ہے رسوائی
تمہیں احمد تمہیں محمود تم ہی شافع محشر
تمہارے درپہ کرتے ہیں فرشتے بھی جبیں سائی
زمانہ ہوگیا پرنور گلشن جگمگا اٹھا
گھٹا رحمت کی اٹھی اور ایسی جھوم کر آئی
سیاہی مٹ گئی دنیا کی کعبہ اب بنا قبلہ
جوں ہی تشریف لائے آپ ہر شئے پر بہار آئی
تنِ اسلام میں پھونکی تھی تم نے روح جاں پرور
اسی سے آج تک باقی ہے یہ تاب وتوانائی
تغافل ہے تساہل ہے کہ میری تیرہ بختی ہے
ازل سے ہے جبین عشق سرست جبیں سائی
تمہارا ہی رہوں گا میں تمہارا ہوں ہمیشہ سے
تمہاری ہی خدائی دونوں عالم میں نظر آئی
مزا جب ہے کہ محشر میں کہیں خود شافع محشر
رؤف بے نوا کی آج کیسی بات بن آئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 128)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.