سر تا بقدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھول
سر تا بقدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھول
لب پھول دہن پھول ذقن پھول بدن پھول
صدقے میں ترے باغ تو کیا لائے ہیں بن پھول
اس غنچۂ دل کو بھی تو ایما ہو کہ بن پھول
تنکا بھی ہمارے تو ہلائے نہیں ہلتا
تم چاہو تو ہوجائے ابھی کوہ محن پھول
واللہ جو مل جائے مرے گل کا پسینہ
مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پھول
دل بستہ و خوں گشتہ نہ خوشبو نہ لطافت
کیوں غنچہ کہوں، ہے مرے آقا کا دہن پھول
دندان و لب و زلف و رخِ شہ کے فدائی
ہیں درِّ عدن لعلِ یمن مشکِ ختن پھول
بو ہو کے نہاں ہوگئے تابِ رخِ شہ میں
لو بن گئے ہیں اب تو حسینوں کا دہن پھول
ہوں بارِ گنہ سے خجل دوشِ عزیزاں
للہ مری نعش کر اے جانِ چمن پھول
دل اپنا بھی شیدائی ہے اس ناخنِ پا کا
اتنا بھی مہ نو پہ نہ اے چرخِ کہن پھول
دل کھول کے خوں روئے غمِ عارضِ شہ میں
نکلے تو کہیں حسرتِ خوں نا بہ شدن پھول
کیا غازۂ ملا گردِ مدینہ کو جو ہے آج
نکھرے ہوئے جوبن میں قیامت کی پھبن پھول
ہے کون کہ گریہ کرے یا فاتحہ کو آئے
بیکس کے اٹھائے تری رحمت کے بھرن بھول
دل غم تجھے گھیرے ہیں خدا تجھ کو وہ چمکائے
سورج ترے خرمن کو بنے تیری کرن پھول
کیا بات رضاؔ اس چمنستانِ کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسیں اور حسن پھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.