وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
آہ کل عیش تو کئے ہم نے
آج وہ بے قرار پھرتے ہیں
ہر چراغِ مزار پر قدسی
کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں
اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں
پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشتِ طیبہ کے خار پھرتے ہیں
لاکھوں قدسی ہیں کام خدمت پر
لاکھوں گردِ مزار پھرتے ہیں
درد یاں بولتے ہیں ہر کارے
پہرہ دیتے سوار پھرتے ہیں
ہائے غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں
پانچ جاتے چار پھرتے ہیں
بائیں رستے نہ جا مسافر سن
مال ہے راہ مار پھرتے ہیں
جاگ سنسان بن ہے رات آئی
گرگ بہرِ شکار پھرتے ہیں
نفس یہ کوئی چال ہے ظالم
جیسے خاصے بجار پھرتے ہیں
کوئی کیوں پوچھے تری بات رضاؔ
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.