پیش حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
پیش حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
دل نکل جانے کی جا ہے آہ کن آنکھوں سے وہ
ہم سے پیاسوں کے لئے دریا بہاتے جائیں گے
کشتگانِ گرمیٔ محشر کو وہ جانِ مسیح
آج دامن کی ہوا دے کر جلاتے جائیں گے
گل کھلے گا آج یہ ان کی نسیمِ فیض سے
خون روتے آئیں گے ہم مسکرا تے جائیں گے
ہاں چلو حسرت زدو سنتے ہیں وہ دن آج ہے
تھی خبر جس کی کہ وہ جلوہ دکھاتے جائیں گے
آج عیدِ عاشقاں ہے گر خدا چاہے کہ وہ
ابروئے پیوستہ کا عالم دکھاتے جائیں گے
کچھ خبر بھی ہے فقیرو آج وہ دن ہے کہ وہ
نعمتِ خلد اپنے صدقے میں لٹاتے جائیں گے
خاک افتاد و بس ان کے آنے ہی کی دیر ہے
خود وہ گر کر سجدہ میں تم کو اٹھاتے جائیں گے
آفتاب ان کا ہی چمکے گا جب اوروں کے چراغ
صرصرِ جوشِ بلا سے جھلملاتے جائیں گے
پائے کو ہاں پل سے گزریں گے تری آواز پر
ربِ سَلِّم کی صدا پر وجد لاتے جائیں گے
سرورِ دیں لیجے اپنے ناتوانوں کی خبر
نفس و شیطاں سیّدا کب تک دباتے جائیں گے
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائشِ مولیٰ کی دھوم
مثلِ فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہوجائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضاؔ
دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کا سناتے جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.