اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
دلِ بیکس کا اس آفت میں آقا تو ہی والی ہے
نہ ہو مایوس آتی ہے صدا گورِ غریباں سے
نبی امت کا حامی ہے خدا بندوں کا والی ہے
ارے یہ بھیڑیوں کا بن ہے اور شام آگئی سر پر
کہاں سویا مسافر ہائے کتنا لا ابالی ہے
اندھیرا گھر اکیلی جان دم گھٹتا ،دل اکتاتا
خدا کو یاد کر پیارے وہ ساعت آنے والی ہے
زمیں تپتی کٹیلی راہ بھاری بوجھ گھائل پاؤں
مصیبت جھیلنے والے ترا اللہ والی ہے
نہ چونکا دن ہے ڈھلنے پر تری منزل ہوئی کھوٹی
ارے او جانے والے نیند یہ کب کی نکالی ہے
رضاؔ منزل تو جیسی ہے وہ اک میں کیا سبھی کو ہے
تم اس کو روتے ہو یہ تو کہو یاں ہاتھ خالی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.