غم نہ تھا عصیاں کا کیسا ہی یمِ ذخار تھا
غم نہ تھا عصیاں کا کیسا ہی یمِ ذخار تھا
احمدِ مرسل میری کشتی کا کھیون ہار تھا
کیا بڑی سرکار تھی اور کیا بڑا دربار تھا
جس کا ناظر حق اور جبریل خدمت گار تھا
یوں کہوں گا جا کے محبوبِ خدا تیرا خیال
تیری فرقت میں مرا ہمدم تھا اور غمخوار تھا
میری آنکھیں ہوتیں آغوشِ حلیمہ یا نبی
میرا دل ہوتا جو تیری سیر کا گلزار تھا
بے طلب اللہ نے کیا کیا دیا معراج میں
طالع بیدار خوابِ احمد مختار تھا
تھا وہ محبوبِ خدا اور سب تھے عاشق اس لیے
سب رسولوں محمد مصطفیٰ سردار تھا
چاند سا چہرا اترا اللہ کو آیا پسند
اے عرب کے نوجوان یوں تجھ پہ اتنا پیار تھا
آ کے ٹکرایا ہے عصیاں کے جزیروں میں جہاز
میرے مولیٰ تیری اک تھوکڑ سے بیڑا پار تھا
اکبرِؔ شیدا اسے جنت ملی بخشا گیا
جو کہ مداحِِ حبیبِ ایزد غفار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.