زباں پہ جاری ہے نامِ احمدیہ نام نقش نگیں ہے دل میں
زباں پہ جاری ہے نامِ احمدیہ نام نقش نگیں ہے دل میں
بندھا ہے روضے کا یوں تصور کہ باغ خلد بریں ہے دل میں
خدا کا جلوہ جو دیکھنا ہو تو جلوۂ احمدی کو یارو
خفی واخفی میں پھر کے دیکھو وہ صورت نازنیں ہے دل میں
فراق ظاہر ستارہا ہے نہیں تو باطن میں ہے یہ ظاہر
کہ جس کی صورت پہ مر رہا ہوں وہ یار خلوت نشیں ہے دل میں
شفیع روزِ جزا اغثنی حبیب رب العلا اغثنی
دکھا دو پھر روضہ منور کہ صبر باقی نہیں ہے دل میں
مرے ستانے کے واسطے گر نقاب چہرے پہ ڈالتے ہو
تمہاری صورت کے دیکھنے کو یہ چشم باریک بیں ہے دل میں
شبیہ جاناں سمجھ کے ناداں نہ دیکھ حسرت سے مہر و مہ کو
کہ جس نے شق القمر کیا تھا وہ ماہ منزل گزیں ہے دل میں
جھکا کے سر بیٹھتے ہو تم کیوں یہ راز اے اشرفیؔ بتا دو
بندھا ہے کس کا تمہیں تصور یہ کس کی شکل حسیں ہے دل میں
- کتاب : تحائف اشرفی (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.