ترا در ہے فقیروں کے لیے بابِ کرم وارث
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حاجی وارث علی شاہ (دیوہ-بارہ بنکی)
ترا در ہے فقیروں کے لیے بابِ کرم وارث
عطا کر وارثی صدقہ مٹا دے رنج و غم وارث
یہی دنیا، یہی عقبیٰ، یہی دیر و حرم وارث
نہ چھوڑیں گے نہ چھوڑیں گے تری چوکھٹ کو ہم، وارث
اب اِس سے بڑھ کے معراجِ محبت اور کیا ہوگی
جبینِ شوق نے پایا ترا نقشِ قدم وارث
ترا نقشہ، ترا جلوہ، بسا ہے میری آنکھوں میں
ترا اسمِ گرامی ہے، مرے دل پہ رقم، وارث
پریشاں حال ہوں تقدیر بھی میری مخالف ہے
رسول اللہ کے صدقے میں کر مجھ پر کرم، وارث
بنا رکھا ہے جینے کا سہارا عشق میں تیرے
لگا رکھا ہے میں نے اپنے دل سے تیرا غم، وارث
مری جھولی کو بھر دے فاطمہ زہرا کے صدقے میں
تجھے شاہِ نجف، شاہِ مدینہ کی قسم، وارث
فناؔ ہو کر محبت میں دوبارہ زندگی پاؤں
نکل جائے اگر در پہ تمہارے میرا دم، وارث
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.