یوں بیٹھ کر کوئی پرسان حال ہے
یوں بیٹھ کر کوئی پرسان حال ہے
اے درد اٹھ کر کہہ دے طبیعت بہال ہے
خود نہ ہو سیر کہیں مجھ کو پھانس کر
دل میں سما کے دل میں اترنا محال ہے
برساؤ تیر مجھ پہ مگر اتنا جان لو
پہلو میں دل ہے دل میں تمہارا خیال ہے
یہ اشک خوں نہیں جو ٹپکتے ہیں آنکھ سے
کچھ ماجرا جگر کا ہے کچھ دل کا حال ہے
بت کہہ جو میں نے تو اب بولتے نہیں
اتنی سی بات سے تمہیں اتنا ملال ہے
پوچھا جو میں نے اُن سے کہ تم جانتی ہو جلیلؔ کو
بولے کہ ہاں وہ شاعِر نازک خیال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.